چھٹی جماعت تک سکول میں پڑھا جبکہ قرآن پاک والدین کریمین سے پڑھا اور استاذ القراء جناب قاری محمد یارنقشبندی رحمۃ اللہ علیہ (سابق صدر شعبہ تجوید وقرأۃ جامعہ انوارالعلوم ملتان)سے قرأت کی تعلیم حاصل کی۔ اگست 1977ء بروز بدھ دینی تعلیم کا آغاز کیا۔
پنے عظیم والدگرامی حضرت غزالی زماں سے آپ نے کتب درس نظامی کے ابتدائی کئی اسباق مثلاً ؎؎؎ایماسعدی سے لے کر عبد الغفور تک پڑھے۔ اس میں نحو کی مشہور کتاب ’’کافیہ‘‘ اور علم مناظرہ کی اہم اور دق کتاب ’’مناظرہ رشیدیہ‘‘ اور’’اصول ِ حدیث‘‘ میں مقدمہ شیخ عبد الحق محدث دہلوی قدس سرہٗ باقاعدہ طور پر اپنے والد محترم سے پڑھیں۔ نیز شرح جامی اور عبد الغفور اسباق بھی والد ماجد سے
پڑھے۔ حضرت صاحبزادہ صاحب کے بقول، شرح جامی کے بعض ابحاث پر والد گرامی نے تنقید فرمائی اور کچھ نوٹس بھی لکھوائے مگر کم سنی کی وجہ سے وہ چند ورق مجھ سے ادھر اُدھر ہوگئے۔ علاوہ ازیں امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب ’’ھمع الھوامع‘‘ اور اس میں ’’ندا‘‘ کی بحث نہایت ہی تحقیق وتشریح کے ساتھ پڑھائی۔ زیادہ مسرت کی بات یہ ہے کہ والد گرامی نے قرآن مجیدفرقان حمید کا ترجمہ بالاستیعاب پڑھایا بخاری شریف کے چند اسباق پڑھائے اور سند حدیث بھی عطا فرمائی۔